Wednesday, September 15, 2010

مصری خان کے قاتل فوری گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچائے جائیں۔ پی ایف یو جے



مصری خان کے قاتل فوری گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچائے جائیں۔ پی ایف یو جے

Journalist Misri Khan Shot Dead in Hangu

اسلام آباد ستمبر ( ): پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)نے ہنگو یونین آف جرنلسٹس کے صدر اور سینئر صحافی مصری خان اورکزئی کے بہیمانہ قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بغیر کسی تاخیر کے مصری خان کے قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچائے۔

پی ایف یو جے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی اور میڈیا سے وابستہ دیگر افراد اپنی جانوں پر کھیل کر خطرناک حالات میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں۔ حکومت سے بار بار مطالبہ کے باوجود ابھی تک میڈیا کارکنان کی زندگیوں اور جائیدادوں کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا اور مصری خان کے قتل کے واقعہ نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی کہ ہنگو میں لاء اینڈ آرڈر نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

پی ایف یو جے نے کہا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے مصری خان اورکزئی کواس وقت فائرنگ کر کے قتل کیا جب وہ ہنگو پریس کلب کے بالکل سامنے اپنے دفتر میں داخل ہو رہے تھے۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان نے اپنے پیچھے ایک بیوہ، چھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ خیبر پختونخواہ حکومت کو سوگوار خاندان کی بھر پور مالی امداد کرنی چاہیے۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان 1994 میں صحافت کے پیشے سے وابستہ ہوئے تھے اور انہوں نے قلیل عرصہ میں نہ صرف اپنی قابلیت کا لوہا منوایا بلکہ ہنگومیں مشہور زمانہ مصری خان نیوز ایجنسی کی بنیاد بھی رکھی جو اس وقت اس علاقے میں اپنی نوعیت کی واحد نیوز ایجنسی ہے۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان نے اپنے صحافتی کیریئر میں حکومتی اداروں کے بہت سے بدعنوان عناصر کی نشاندہی کی جس کی پاداش میں انہیں کئی مرتبہ سزائیں بھی بھگتنا پڑیں۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان روزنامہ ایکسپریس سمیت کئی اخبارات سے وابستہ رہنے کے علاوہ اس وقت روزنامہ اوصاف کیلئے کام کر رہے تھے۔ قبل ازیں ان پر نہ صرف تین قاتلانہ حملے ہو ئے تھے بلکہ ان کی دکان اور مکان کو بھی نذر آتش کیا گیا۔ نامعلوم افراد نے ان کی نیوز ایجنسی کے دفتر جوکہ مین مارکیٹ کے ایریا میں واقع ہے، کو بھی کئی مرتبہ نذر آتش کیا اور انہیں ہر حملہ کے بعد از سر نو کام شروع کرنا پڑتا تھا۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان قلم کے ذریعے بہتری لانے پر یقین رکھتے تھے اور اس کام کی وجہ سے انہیں شرپسندوں اور جنگجوؤں کی طرف سے بارہا مرتبہ دھمکیاں بھی ملیں۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ صحافی برادری مصری خان کے قتل کو حق وسچ اور صحافت کا قتل گردانتی ہے۔ تاہم ان کا مشن کوان کے پیروکاراور ہم خیال پوری قوت سے جاری رکھیں گے۔

پی ایف یو جے نے بتایا کہ مصری خان کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہنگواور پشاور میں بڑے بڑے احتجاجی جلوس نکلنا شروع ہوگئے۔ مظاہرین نے مصری خان کے قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ایسے اقدامات سے میڈیا کو ہرگز جھکایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسے ہتھکنڈوں سے صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ترک کریں گے۔

پی ایف یو جے نے مصری خان کے قتل کی ایک بار پھر پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہنگو اور اس کے اطراف میں حکومتی ادارے صحافیوں کو جان و مال کا تحفظ دینے میں بالکل ناکام ہوچکے ہیں۔

پی ایف یو جے نے کہا کہ دہشتگردوں، انتہاپسندوں، طالبان اور دیگر قوتوں نے بے گناہ، معصوم اور پرامن شہریوں کے خلاف بالعموم اور میڈیا کے خلاف بالخصوص جنگ شروع کر رکھی ہے۔ ایسے عناصر نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی کسی دین یا مذہب پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ صرف اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں موجود تمام سیاسی اور سماجی قوتوں کو متحد ہوکر ایسے عناصر کی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سرکوبی کرنی چاہیے۔


شمس الاسلام ناز
سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس
فون نمبر 0300-8665523, 032108665523

No comments:

Post a Comment